انسان سے زندگی میں بہت ساری خطائیں ایسی بھی ہوجاتی ہیں جو بظاہر تو خطائیں نہیں لگتی لیکن ہوتی بڑی گہری ہیں بالکل سزاؤں جیسی اور ایسی نجانے کتنی ہی خطائیں کی ہیں جو کہ ہم نےلوگوں کے کہے پہ اعتبار کر کے کیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ جہاں پناہ زمانہ شناس ہونے کے باوجود ہر دفعہ نئے سرے سے دھوکہ کھانے کو تیار رہتے ہیں کبھی لہجے سے دھوکا، کبھی شکل سے دھوکااور کبھی ذات سے دھوکاکھا جاتے ہیں یہ سادگی ہے یا ڈھٹائی اس کا فیصلہ وہ عمرِ عزیز کے دو عشرے مکمل کر کے بھی نہ کر پائےحالانکہ یہ ساری باتیں ایک عام انسان کو بھی پتا ہونی چائیں جبکہ وہ تو شاہِ ملک ہیں۔ ہماری زندگی میں ہمارےاحباب ریڑھ کی ہڈی سے حیثیت رکھتے ہیں لیکن اب اہمیں لگتا ہے کہ اس ہڈی میں تھوڑےسے نقص کی پیشین گوئی کر ہی دینی چاہئے خیر دوستوں کے بارے میں ہمارانقطہ نظر یہ ہے کہ دنیا میں یہ واحد رشتہ ہے جسے ہم خود اپنی مرضی اپنے دل کی مان کر بناتے ہیں خیر کچھ لوگ مطلب پرست بھی ہوتے ہیں اور مادہ پرست بھی لیکن یہاں ہم بات کر رہے ہیں ظل ِ الہی کی اور صاحبِ اقتدار کو اپنے بارے بہت خوش فہمی ہے کہ وہ دنیا سے کوئی نرالے ہیں ،خود غرض، مطلب پرست، موقع پرست نہیں ہیں لیکن یقین مانیے یہ فقط ان کی خوش فہمی ہی ہے اور ہمیں بےربط سوچنے ، بولنے بے ترتیب لکھوانے کی بھی بیماری ہے خود تو سلطنتِ آوارہ گردی کے چکروں میں ایسے الجھے کہ تعلیم کی طرف دھیان ہی نہ دیا اسی وجہ سے اکثر بے ربط ہی لکھواتے ہیں لیکن لکھواتے دل سے ہیں اورکسی صاحبِ عقل نے کیا خوب کہا ہے کہ دل سے لکھا ہوا دل تک پہنچ ہی جاتا ہے ۔آج جو بادشاہ سلامت اپنے اندر کا غبار نکال رہے ہیں تو اس کا سہرا ان کی ایک ساتھی اور تین لوگو ں کے گھٹیا گروپ کی سب سے جونیئرہم ی ممبرکے سر ہے کہ اس میں ایک تو گروپ کری ایٹر ہے اور ایک سینئر ممبر جس کا خیال ہے کہ اس میں اس گروپ کے حامل میں جو جو خصوصیات ہونی چائیں بدرجہ اتم موجود ہیں اسے لیے اس کے ہاتوں کری ایٹر کی تو شامت آئی رہتی ہے لیکن جونئیر ممبر اپنے جونئیر ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے شاہ سے نخرے اٹھوانے کے چکروں میں ہے جو کہ ہم سے اب نہیں ہوگا کیوں کہ یہ فضول کام مزید نہیں ہوتا اب ہم سے(ڈئیر کری ایٹر سے معذرت کے ساتھ لیکن راز کی بات ہے کہ میں اب بھی اس کے سارے ناز اٹھانے کو تیار ہوں اور سچی بات بھی یہ کہ یہ جونئیر نامی بلا بھی میں نے اسی کی وجہ سے سر پہ سوار کی ہوئی ہے) پہلی دفعہ ہم نے اسےمجلس میں دیکھا ، وہاں نشستوں کی ترتیب ”ن“ کو بڑی خوبصورتی سے پیش کرتی ہے دائیں طرف وہ دوسری نشست پہ بڑے مغرور اور بے نیاز سے انداز میں بیٹھی اس کلاس میں واقفیت تو تقریباً سب سے ہی تھی چند ایک کے علاوہ اور انہی چند ایک میں ان کا بھی شمار تھا لیکن خیر اس وقت اتنا دھیان نہیں دیا اس پہ کیوں کہ ایسی کوئی بات نہ لگی تھی اس میں کہ اس پہ کچھ لکھا جاتا یا ایسا کچھ سوچا بھی جاتا بشکریہ صدرِ مجلس کہ ساری محفل کو اذنِ سفر ملا اور وہیں سے اصل کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔۔۔۔(جاری ہے)
موضوعات
- Afsaanay (1)
- Facebook Cover pictures (1)
- MANTO (1)
- Mantoo (1)
- Rome (1)
- افسانے (1)
- افسانے، سعادت حسن منٹو، (1)
- روم، travel the world (1)
- منٹو (1)
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
کچھ میرے بارے میں
Followers
Blog Archive
-
▼
2012
(50)
-
▼
December
(16)
- تھر پار کر (سندھ)
- شعری ادب
- شہزاد احمد کے ہاں دھند اور سائےکی کیفیت تو نہ...
- ادا جعفری کی شاعری میں بنیادی طور پر دو چیزیں ش...
- پاکستانی ادب
- پاکستانی شعری ادب
- پاکستانی شعری ادب
- پاکستانی شعری ادب:
- بے ایمان انارکلی(وعدہ شکن) از شہنشاہِ غنڈستان
- کھول دو از سعادت حسن منٹو
- غزل
- جب عمر کی نقدی ختم ہوئی از ابنِ انشا
- میں نے دیکھا تھا ان دنوں میں اسے۔۔۔
- YOUNG POLITICIAN MAKE BETTER POLITICIANS
- Freedom of Speech.
- Child Labour
-
▼
December
(16)
Friday, December 14, 2012
آج کا شعر
دلوں میں فرق پڑ جائے تو اتنا یاد رکھنا تم
دلیلیں، منتیں ، سب فلسفے بیکار جاتے ہیں
Powered by Blogger.
آج کا شاعر
Faiz Ahmad Faiz
موضوعات
- Afsaanay (1)
- Facebook Cover pictures (1)
- MANTO (1)
- Mantoo (1)
- Rome (1)
- افسانے (1)
- افسانے، سعادت حسن منٹو، (1)
- روم، travel the world (1)
- منٹو (1)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔