Saturday, February 16, 2013

روم (اٹلی)

0 comments
روم
اٹلی کا سب سے بڑا اور اہم شہر ہے ۔ یہ شہر1871ء سے اٹلی کا دارالحکومت چلا آرہا ہے ۔ آرکیالوجیکل سروے کے مطابق یہ شہرر  14ہزار سال پہلے بھی آباد تھا، ایک اورروایت کے  مطابق اس شہر سے 10ہزار برس قبل استعمال ہونے والے پتھروں کے ہتھیار اور وہاں موجود انسانی زندگی کے آثار بھی برآمد ہوئے ہیں یہ دونوں روایات  کس حد تک درست ہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن اس شہرِ قدیم کے بارے میں اتنا ضرور ہے کہ یہ شہر  آٹھویں صدی قبل مسیح میں آباد ہوا اس لحاظ سے یہ شہر اپنی ثقافت، روایات اور  دلکشی کے اعتبار سے اہم تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک طویل عرصے تک اس شہر نے دنیا میں دوسری تہذیبوں کے مقابلے میں اپنی انفرادیت برقرار رکھی اور دنیا کے پرکشش  اور سیاحوں کے لیے خاص دلچسپ مقامات میں اس کا شمار ہوتا ہے۔
 یہ شہر اس خطے میں اپنے قیام سے ہی خاص سیاسی اور مذہبی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ یہ شہر وسطی اٹلی میں سمندر سے پندرہ میل فاصلے پر موجود دریائے ٹائبر کے کنارے آباد ہے۔یہ شہر صدیوں پہلے پہاڑیوں پر تعمیر کیا گیا تھا  روایات کے مطابق 759 قبل مسیح میں یہ شہر سات پہاڑیوں میں سے ایک پر آباد ہوا اسے نسبت سے اسے ”سات پہاڑیوں کا شہر“ بھی کہا جاتا ہے۔2011ء میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق روم کی کل آبادی ستائیس لاکھ ستتر ہزار نو سو اسی افراد پر مشتعمل تھی۔ یہ قدیم  ثقافتی شہر اب جدید روم کی صرف 41٪ عمارتوں پر مشتعمل ہے  لیکن زمانے کے بڑھتے ہوئے جدید تضاضوں کے مطابق خود کو ڈھالتے ہوئے بھی اس شہرِ بے مثال نے اپنی ثقافت، روایات کو قدیم روم کی صورت میں ابھی بھی برقرار رکھا ہے ۔ پرانا روم شہر 300 ہوٹلوں، 200 محلوں اور 20 چرچوں پر مشتمل ہے ۔ پارلیمنٹ ہاؤس ، صدر ہاؤس اور کئی اہم سرکاری و نیم سرکاری عمارتیں بھی اسی شہر میں موجود ہیں ۔ اس شہر میں پارک، چڑیا گھر اور بہت سے تفریحی مقامات ہیں ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں سیاح اس  قدیم اور تاریخی شہر میں گزرے ہوئے زمانوں کا عکس موجودہ دور کے آئینوں میں  دیکھنے کے لیے یہاں کا رْخ کرتے ہیں۔
روم کئی کاروباری لحاظ سے بھی اٹلی میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے  کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں  ، ایجنسیوں اور بہت سے حکومتی اداروں کی مرکزی شاخیں بھی یہیں موجود ہیں۔ روم میں یونائٹیڈ نیشنشز  فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن، انٹرنیشنل فنڈ برائے ایگریکلچر ڈویلپمینٹ اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی شاخیں بھی شامل ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد روم نے حیران کن حد تک ترقی کی ۔ ٹیکسٹائل اور ادویات سازی کی صنعت کو جدید بنیادوں پر فروغ دیا  اور فلم سازی پر خصوصی توجہ دی اور انہی میں عالمی سطح پر نام پیدا کیا۔
گرمیوں میں روم کا درجہ حرارت 25 ڳ اور سردیوں میں 7ڳ ڈی سی ہوتا ہے۔ رومن پاپا کی بارگاہ ”ویٹی کن سٹی“ روم کے وسط میں چاروں طرف سے گھری ہوئی خوبصورت ریاست کا دلکش منظر پیش کرتی ہے اس علاقے کا مکمل اختیار  رومن کیتھولک چرچ  کے ہاتھ ہے 1929ء میں اٹلی کی حکومت نے چرچ کو خودمختار ریاست چلانے کی اجازت دے دی تھی دنیا پھر میں مذہبی لحاظ سے اسے تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ”ویٹی کن سٹی“ کا  شاندار گنبد روم کی دلکشی و خوبصورتی میں  شاندار اضافہ کرتا ہے۔ روم کی عمارتوں کو دنیا کے مشہور  تاریخ ساز  معماروں نےحسن بخشا  2000 برس پرانی عمارتیں بھی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ روم  کو دنیا کے باقی قدیم شہروں سے مختلف کرتی ہیں ۔ یورپ کا مصروف ترین بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی  روم میں سمندی کنارے کے قریب واقع ہے۔رومن         Clossumایک بہت بڑی اوپن ائیر  تفریح گاہ 80 اے ڈی میں مکمل ہوئی جس کا شمار روم کی خوبصورت ترین جگہوں میں ہوتا  ہےاور اس میں پچاس  ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجایش ہےیہ یہ سمندی طوفا ن سے تباہ ہوا اور آج تک یادگار کے طور پر موجود ہے۔Flavia Ámphitheater نامی تفریح گاہ 82-70 ÁÐ میں تعمیر ہوئی اس میں  مختلف سطحوں پر کئی تہہ خانے بنائے گئے  اور پرانے وقتوں میں یہ جگہ شیر کی لڑائی کے لیے اسٹیج کے طور پر استعمال کی جاتی تھی اور دنیا کے مشہور ترین فنِ تعمیر کے نمونوں میں شمار ہوتی ہے اور عالمی عجوبے کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔ روم کی  ایک دلچسپ  اور  پر تجسس جگہ Fountain Trevi  ہے جسے  اٹھارویں صدی میں  Salvi Nicola نے تعمیر کیا  یہ اٹلی کے Àrt queoBor کی زندہ مثال ہے یہ فاونٹین گھوڑوں اور  دیوتاؤں کے مجسموں سے سجا ہوا ہے ۔ روایت کے مطابق  اگر کوئی شخص اس میں کوئی سکہ پھیکنے  اور وہ یقینا دوبارہ بھی ہیں آئے گا  بلکہ یہ یقین وہاں اس قدر پختہ ہے کہ وہ  شخص یقینا وہاں آئے گا ۔ 
Trevi Fountain.


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

آج کا شعر

دلوں میں فرق پڑ جائے تو اتنا یاد رکھنا تم

دلیلیں، منتیں ، سب فلسفے بیکار جاتے ہیں

Powered by Blogger.

آج کا شاعر

Faiz Ahmad Faiz