”ساڑھے
تین لاکھ روپے لاگت آئی ہے برادر آپ کو رعایت سے نو سو میں دے دونگا ۔
گھر
کی بات ہے برادر ! ہم نے پانچ سو کا نقد اور چار سو کا چیک پیش کیا ۔
جنہیں
جھپٹ کر جیب میں رکھنے کے بعد وہ دس منٹ تک قبول کرنے سے انکار کرتے رہے ۔
انہوں
نے ہمارے وزیٹنگ کارڈ پر چھیالیس سال کی گارنٹی تحریر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس عرصے
میں پنکھوں کی کارکردگی میں بال برابر بھی فرق آجائے تو میری قبر پر جمعرات کی جمعرات
جوتے مارنا ۔
46 سال سے زیادہ کی گارنٹی پر ہم نے بھی اصرار نہیں کیا اس لیے کہ
پھر بات سنہ 2000 سے آگے نکل جاتی ۔
اور
اکیسویں صدی تک محض اس مقصد کے لیے زندہ رہنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ بس قبر
پر بیٹھے جوتے مارتے رہیں اور وہ بھی
ڈھاکہ میں۔ “
مشتاق
احمد یوسفی زرگزشت صفحہ 189
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔