دل
تجھے ناز ہے جس شخص کی دلداری پر
دیکھ
اب وہ بھی اُتر آیا اداکاری پر
میں
نے دشمن کو جگایا تو بہت تھا لیکن
احتجاجاً
نہیں جاگا مری بیداری پر
آدمی،
آدمی کو کھائے چلا جاتا ہے
کچھ
تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پر
کبھی
اِس جرم پہ سر کاٹ دئے جاتے تھے
اب
تو انعام دیا جاتا ہے غدّاری پر
تیری
قربت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے مجھ میں
اس
قدر سہل نہ ہو تو مری دشواری پر
مجھ
میں یوں تازہ ملاقات کے موسم جاگے
آئینہ
ہنسنے لگا ہے مری تیاری پر
کوئی
دیکھے بھرے بازار کی ویرانی کو
کچھ
نہ کچھ مفت ہے ہر شے کی خریداری پر
بس
یہی وقت ہے سچ منہ سے نکل جانے دو
لوگ
اُتر آئے ہیں ظالم کی طرف داری پر
سلیم
کوثر
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔