آپس
میں بات چیت کی زحمت کئے بغیر
بس
چل رہے ہیں ساتھ، شکایت کئے بغیر
آنکھوں
سے کر رہے ہیں بیاں اپنی کیفیت
ہونٹوں
سے حالِ دل کی وضاحت کئے بغیر
دونوں
کو اپنی اپنی انائیں عزیز ہیں
لیکن
کسی کو نذرِ ملامت کئے بغیر
ٹھہرا
ہوا ہے وقت مراسم کے درمیاں
پیدا
خلیج میں کوئی وسعت کئے بغیر
حیران
ہیں کہ اتنے برس کیسے کٹ گئے
رسمی
سا کوئی عہدِ رفاقت کئے بغیر
وہ
جا نہیں چکا ہے مگر اس کے باوجود
تنہا
کھڑے ہیں ہم اُسے رخصت کئے بغیر
چارہ
گروں سے دونوں کو پڑتا ہے واسطہ
لیکن
کِسی کے حق میں خیانت کئے بغیر
اعتبار
ساجد
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔