Monday, March 19, 2012

کہتے ہیں عمرِ رفتہ کبھی لوٹتی نہیں۔۔۔۔

0 comments

انسان جب شعور کی منزلوں کو طے کرتے ہوئے عمرِ عزیز کے مختلف ادوار سے گزرتا ہے جن میں پیدایش سے لے کر وفات تککے مراحل شامل ہیں بچپن انسانی زندگی کا سب سے حسین دور جب انسان کو نہ غمِ حیات کی پروا ہوتی ہے اور نہ ہی وہ غمِ جاناں کی قیامت خیزیوں سے واقف ہوتا ہے یہ انسانی زندگی کا وہ دور ہے جس کے بارے میں کوئی بھی شخص خواہ اس نے زندگی کے کیسے ہی رنگ کیوں نہ دیکھے ہوں، یادیں خوشگوار ہوں یا تلخ۔۔ ایک مقام پہ آکے تو انسان سوچتا ہے کہ ۔۔۔۔کاش! وقت ٹھہر سکتا، وقت لوٹ سکتا۔ لیکن کیا کیا جائے” کہتے ہیں عمرِ رفتہ کبھی لوٹتی نہیں ۔۔۔۔
بچپن پر بہت سے شعرا نے لکھا اور ڈوب کر لکھا یہاں میں آپ احباب سے ایک غزل شئیر کرنا چاہوں گی۔

میرے بچپن کے دن ، کتنے اچھے تھے دن۔۔۔۔۔
آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آگئے!!!

میرے بچھڑوں کو مجھ سے ملا دے کوئی
میرا بچپن کسی مول لا دے کوئی

کتنی بے لوث تھی اپنی وہ دوستی
کتنی معصوم تھی وہ ہنسی وہ خوشی

کاش پھر وہ زمانے دکھا دے کوئی
وہ گڑیوں کی شادی وہ بچپن میرے

وہ سب مل کر ایک گھر بنانے کا کھیل
کیسے سہانے بہت دن تھے پرانے

میرے بچپن کے دن ، کتنے اچھے تھے دن۔۔۔۔۔
آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آگئے!!!

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

آج کا شعر

دلوں میں فرق پڑ جائے تو اتنا یاد رکھنا تم

دلیلیں، منتیں ، سب فلسفے بیکار جاتے ہیں

Powered by Blogger.

آج کا شاعر

Faiz Ahmad Faiz