Sunday, March 18, 2012

آسمانِ ادب کا درخشاں ستارہ- مشفق خواجہ

1 comments

مجھے جب میرے نگران ڈاکٹر عبدالغفور شاہ قاسم نے مشفق خواجہ کے مکاتیب میں سے تنقیدی نکات الگ کرنے کا کام سونپا تو مجھے لگا کہ یہ بھی کوئی کام ہے جو کرنا چاہیے لیکن کیا کیا جائے سرتابی کی مجال کہاں تھی میری کیوں کہ انہوں نے اپنے تئیں میرے مطابق کام مجھے سونپا اور یہ یقیناً ڈاکٹر صاحب کا ہی ڈر تھا کہ میں نے یہ کام صرف ۸ دن میں مکمل کیا اس کے لیے میں ان کی محبت اور اپنے شاگروں کے ساتھ مخلص ہونے پر جتنی ان کی احسان مند ہوں کم ہو گا کہ اپنے منصب کو جتنی ذمہ داری سے اور محنت سے نبھاتے میں یہ پہلا شخص دیکھا ہے عام استاودں سے مخلتف میرے کام پر میرے سے زیادہ پریشان کہ میں اسے جلد از جلد مکمل کر لوں کیوں کہ وہ میری غفلت سے اچھی طرح واقف ہیں لیکن اس کے باوجود شفقت سے پیش آتے ہیں ۔بہر حال جیسے جیسے میں خواجہ صاحب کے مکاتیب کو پڑھتی گئی ان کی شخصیت اور اسلوب سے متاثر ہوتی گئی اور ان لمحات میں میں نے شدت سے خواہش کی کہ خواجہ صاحب جیسےشخص کو ابھی جینا چاہیے تھا اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ میری خواہش بے معنی ہے ان سے ملنے کی خواہش آج بھی میرے دل میں ہے کہ کاش خواجہ صاحب زندہ ہوتے۔ یہ میری پہلی کاوش ہے اور اْمید کرتی ہوں کہ اس کو بہت سی غلطیوں کے باوجود احباب ظرف کے ساتھ قبول کریں گے۔ اس میں جہاں کہیں بھی آپ کو غلطی لگے تو اسے میری خالصتاً میری لاپرواہی
گردانتے ہوئے درگزر کیجئے گا اور خلوص کے ساتھ نشان دہی بھی تاکہ میری اصلاح ہوسکے۔
لالہ رْخ

1 comments:

  • March 23, 2013 at 4:05 AM

    شاباش لالہ رُخ۔ آپ اور آپ کے استادِ گرامی دونوں مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ڈاکٹر غفور شاہ قاسم نہایت شستہ ذوق کے مالک ہیں، چنانچہ انھوں نے آپ کو بھی ایک اچھے کام کی ترغیب دی اور یقینا آپ نے اس کام کو انجام دے کر ادب کی خدمت کی ہے۔
    اللہ آپ کے ادبی ذوق کو مزید ترقی دے۔ ڈاکٹر خالد ندیم

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

آج کا شعر

دلوں میں فرق پڑ جائے تو اتنا یاد رکھنا تم

دلیلیں، منتیں ، سب فلسفے بیکار جاتے ہیں

Powered by Blogger.

آج کا شاعر

Faiz Ahmad Faiz