Wednesday, June 6, 2012

0 comments
ہم کچھ اس ڈھب سے ترے گھر کا پتا دیتے ہیں
خضر بھی آئے تو گمراہ بنا دیتے ہیں

کس قدر محسن و ہمدرد ہیں احباب مرے
جب بھی میں ہوش میں آتا ہوں ، پلا دیتے ہیں

حادثہ کوئی خدا نے بھی کیا ہے پیدا؟
حادثے تو فقط انسان بنا دیتے ہیں

یاد بچھڑے ہوئے ایام کی یوں آتی ہے
جس طرح دور سے معشوق صدا دیتے ہیں

ہم کو شاہوں سے عدالت کی توقع تو نہیں
آپ کہتے ہیں تو زنجیر ہلا دیتے ہیں

دل اسی زہر کی لذت سے سلامت ہے عدم
ہم حسینوں کی جفاؤں کو دعا دیتے ہیں

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

آج کا شعر

دلوں میں فرق پڑ جائے تو اتنا یاد رکھنا تم

دلیلیں، منتیں ، سب فلسفے بیکار جاتے ہیں

Powered by Blogger.

آج کا شاعر

Faiz Ahmad Faiz