غموں کی رات بڑی بے کلی سے گزری ہے
گزر گئی ہے مگر جاں کئی سے گزری ہے
مسیح و خضر کی عمریں نثار ہوں اس پر
وہ زندگی کی گھڑی جو خوشی سے گزری ہے
خزاں تو خیر خزاں ہے ، ہمارے گلشن سے
بہار بھی بڑی آزردگی سے گزری ہے
گزر تو خیر گئی ہے عدم حیات مگر
ستم ظریف بڑی بے رُخی سے گزری ہے
موضوعات
- Afsaanay (1)
- Facebook Cover pictures (1)
- MANTO (1)
- Mantoo (1)
- Rome (1)
- افسانے (1)
- افسانے، سعادت حسن منٹو، (1)
- روم، travel the world (1)
- منٹو (1)
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
کچھ میرے بارے میں
Followers
Blog Archive
-
▼
2012
(50)
-
▼
June
(10)
- بلاگ کی کہانی
- ہم کچھ اس ڈھب سے ترے گھر کا پتا دیتے ہیں خضر بھی آ...
- مطلب معاملات کا ، کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریبِ ...
- یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بل گئے ہم کوئے یار س...
- کہرا کے جھوم جھوم کے لا ، مسکرا کے لا پھولوں کے رس...
- غموں کی رات بڑی بے کلی سے گزری ہے گزر گئی ہے مگر ج...
- جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں تیری ...
- زُلفِ برہم سنبھال کر چلئے
- وہ باتیں تیری وہ فسانے ترے شگفتہ شگفتہ بہانے ترے ...
- متفرق اشعار (Two line poetry)
-
▼
June
(10)
Wednesday, June 6, 2012
آج کا شعر
دلوں میں فرق پڑ جائے تو اتنا یاد رکھنا تم
دلیلیں، منتیں ، سب فلسفے بیکار جاتے ہیں
Powered by Blogger.
آج کا شاعر
Faiz Ahmad Faiz
موضوعات
- Afsaanay (1)
- Facebook Cover pictures (1)
- MANTO (1)
- Mantoo (1)
- Rome (1)
- افسانے (1)
- افسانے، سعادت حسن منٹو، (1)
- روم، travel the world (1)
- منٹو (1)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔