میرا پیغمبر عظیم تر ہے
میں یہاں اس نبی کا تذکرہ کرنے نہیں جا
رہی، جسکا سایہ نہ تھا، جو اپنے لعاب دہن سے امراض کو اچھا کر دیتا تھا جس کی انگلیوں سے پانی کی دھاریں بہیں، جس کی انگلی
کے اشارے سے چاند دو ٹکڑے ہو گیا اور جسکی پیدائش پہ ایوان کسری کے چودہ کنگورے گر گئے، مجوس کا آتش
کدہ ٹھنڈا ہو گیا، بحیرہ سادہ خشک ہو گیا اور اسکے گرجے منہدم ہو گئے۔
یہ ایک انسان کے بارے میں ہے جسے قرآن
کے الفاظ میں انسانوں کے درمیان سے نبوت کے عہدے پہ فائز کیا گیا۔ تاکہ دوسرے انسان اسکی تعلیمات سے اسی طرح سیکھیں جیسے اور
انسانوں سے سیکھتے ہیں اور انہیں یہ اعتراض نہ ہو کہ یہ تو ہے ہی ایک مافوق الفطرت شخص ہم بھلا کہاں
اسکے جیسے کام کر سکتے ہیں۔
یہاں میں ایک کتاب کا حوالہ دینا چاہونگی جسکے مصنف مائیکل ہارٹ ہے یہ میرے کتابوں کے مجموعے
میں دس سال پہلے شامل ہوئ۔ انیس سو اٹھتر میں شائع ہونے والی اس کتاب میں دنیا کی تمام
تاریخ سے سو افراد کو چنا گیاہے۔ سو ایسے افراد جنہوں نے انسانی تاریخ کا دھارا بدل
دیا اور جنکے اثر سے دنیا آج بھی آزاد نہ ہو سکی ان سو افراد کو ترتیب دیتے ہوئے مائیکل
نے جس شخصیت کو سب سے پہلا نمبر دیا وہ رسول اللہ کی ذات ہے۔
وہ کہتا ہے میرا یہ انتخاب کچھ پڑھنے والوں
کو حیران کر دیگا۔ لیکن در حقیقت محمد[صلعم]
دنیا کی تاریخ میں وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے مذہبی اور سیکولر دونوں سطحوں پہ بے انتہا کامیابی
حاصل کی۔ محمد [صلعم] نے دنیا کے عظیم مذاہب میں سے ایک کی تبلیغ کی اور ایک انتہائ
پر اثر سیاسی رہ نما ثابت ہوئے۔
تاریخ کی بہت اہم شخصیات کے بر عکس محمد[صلعم] کو دنیا کے کسی اہم تہذیبی مرکز یا ثقافتی سطح پہ یا سیاسی طور پہ اہمیت
کی حامل قوم میں موجود ہونے کا فائدہ نہیں ملا۔ بلکہ وہ علاقہ جہاں وہ موجود تھے اس
وقت دنیا کا ایک پسماندہ علاقہ تھا۔ انکی اپنی زندگی آسانیوں سے مرقع نہ تھی اسلامی
تعلیمات کے مطابق وہ پڑھے لکھے نہ تھے۔ عرب کے مختصر حالات یہ تھے کہ وہ بہت سارے خداءووں
پہ یقین رکھتے تھے۔ کچھ یہودی اور عیسائ بھی وہاں موجود تھے لیکن وہ بھی اتنا اثر نہ
رکھتے تھے۔ عرب قبائل آپس کی جنگوں میں الجھے رہتے تھے اور انہیں بے تحاشہ معاشی مسائل کا سامنا تھا۔
وہ مزید کہتا ہے کہ اگرچہ دنیا میں عیسائیوں کی تعداد مسلمانوں
سے تقریباً دوگنی ہے تو یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ پھر محمد [صلعم] کو نمبر ایک کیوں
دیا۔ اسکی وجہ اسکے مطابق یہ ہے کہ اسلام کو مرتب کرنے میں اور اسے پھیلانے
میں محمد[صلعم] نے جتنا کام کیا۔ وہ کرائسٹ
یعنی حضرت عیسی نے نہیں کیا۔
حتی کہ مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کو
لکھوانے اور محفوط رکھنے کا جو کام محمد[صلعم]
نے کیا
وہ حضرت عیسی بلکہ انکے نائیبین نے بھی نہیں کیا۔
اسی طرح کی اور مثالیں دیتے ہوئے مائیکل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
کو تاریخ کی سب سے زیادہ کامیاب اور پر اثر شخصیت قرار دیتا ہے۔
مائیکل وہ واحد شخص نہیں جو اس چیز کا
اعتراف کرتا ہے۔ یہ اعتراف ہر وہ شخص کرتا نظر آتا ہے جو رسول اللہ کی جدو جہد کی داستان
کو بغیر کسی جانبداری اور عقیدت کے پڑھتا ہے۔ انہیں اپنے ماحول کے لحاظ سے اتنے انقلابی
فیصلے کرتے دیکھتا ہے۔ انہیں جنگیں لڑتے دیکھتا ہے۔ حاصل ہونے والی فتح سے بردباری
سے نبٹتے دیکھتا ہے۔ اور شکست ہونے پہ اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دیکھتے ہے۔ انہیں
اپنی خاندانی زندگی گذارتے دیکھتا ہے، خوشی اور غم کو برتتے دیکھتا ہے اور لوگوں کیساتھ دیکھتا ہے اور پھر خلوت میں دیکھتا ہے۔ اپنے
عزم پہ جمے دیکھتا ہے اور لوگوں کی ہمتیں باندھتے دیکھتا ہے ، ایک سپہ سالار کو دیکھتا
ہے اور ایک واعظ کو دیکھتا ہے، مسلمانوں کیساتھ دیکھتا ہے اور غیر مسلموں کیساتھ دیکھتا
ہے اور ان سب چیزوں کو دیکھنے کے بعد انکی ذات سے متائثر ہونا ، پھر ان دیکھے خدا پہ
ایمان لے آنا کتنا ہی آسان اور صحیح کام لگتا
ہے۔ محمد مصطفی سے آشنا ہونے کے بعد کیا کوئ خدا سے نا آشنا رہ سکتا ہے۔
کشف الدجی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو الیہ وٰاٰلہ
میرے آقا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان ہی نرالی ہے