آج صبح سے دل بارہا کْرلا رہا تھا کہ کیوں مجھ پہ یہ ظلم، کیوں مجھ پر وحشتیں طاری کر رکھی ہیں جو کچھ بھی ہے نکال پھینکو باہر مجھے بھی سانس لینے دو، یہ گھٹن اگر میرے اند رہی تو میں تم سے بہت برا پیش آؤں گا اور دلِ ناداں یہ دھمکی کاریگر ہوئی، کچھ ترس آیابے چارے پر تو انتخاب پر نظر ڈالی ۔سلیم کوثر کی یہ غزل دلِ ناداں کی نذر جو سب کچھ سمجھتے، جانتے بوجھتے ہوئے بھی جاننا چاہتا ہے کہ محبت کیا ہے تو ” سن
لو! پڑھ لو شاید تسلی ہو جائے“۔
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے
جس میں تم لکھو
کہ کل کس رنگ کے کپڑے پہننے، کون سی خوشبو لگانی ہے
کسے کیا بات کہنی، کون سی کس سے چھپانی ہے
کہاں کِس پیڑ کے سائے تلے ملنا ہے
مل کر پوچھنا ہے
کیا تمہیں مجھ سے محبّت ہے؟
یہ فرسودہ سا جملہ ہے
مگر پھر بھی یہی جملہ
دریچوں، آنگنوں، سڑکوں، گلی کوچوں میں چوباروں میں
چوباروں کی ٹوٹی سیڑھیوں میں
ہر جگہ کوئی کسی سے کہہ رہا ہے
کیا تمہیں مجھ سے محبّت ہے؟
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے
جس میں تم لکھو
تمہیں کس وقت، کس سے کِس جگہ ملنا ہے کِس کو چھوڑ جانا ہے
کہاں پر کس طرح کی گفتگو کرنی ہے یا خاموش رہنا
کسی کے ساتھ کتنی دور تک جانا ہے اور کب لوٹ آنا ہے
کہاں آنکھیں ملانا ہے کہاں پلکیں جھکانا ہے
یا یہ لکھّو کہ اب کی بار جب وہ ملنے آئے گا
تو اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر
دھنک چہرے پہ روشن جگمگاتی رقص کرتی اس کی آنکھوں میں اتر جائیں گے
اور پھر گلشن و صحرا کے پیچوں پیچ دل کی سلطنت میں خاک اڑائیں گے
بہت ممکن ہے وہ عجلت میں آئے
اور تم اس کا ہاتھ، ہاتھوں میں نہ لے پاؤ
نہ آنکھوں ہی میں جھانکو اور نہ دل کی سلطنت کو فتح کر پاؤ
جہاں پر گفتگو کرنی ہے تم خاموش ہو جاؤ
جہاں خاموش رہنا ہے وہاں تم بولتے جاؤ
نئے کپڑے پہن کر گھر سے نکلو، میلے ہو جاؤ
کوئی خوشبو لگانے کا ارادہ ہو تو شیشی ہاتھ سے گر جائے
تم ویران ہو جاؤ
سفر کرنے سے پہلے بے سروسامان ہو جاؤ
محبت ڈائری ہرگز نہیں ھے آبِ جو ہے
جو دلوں کے درمیاں بہتی ھے خوشبو ہے
کبھی پلکوں پہ لہرائے تو آنکھیں ہنسنے لگتی ہیں
جو آنکھوں میں اتر جائے تو منظر اور پس ِمنطر میں شمعیں جلنے لگتی ہیں
کسی بھی رنگ کو چھو لے
وہی دل کو گوارا ہے
کسی مٹی میں گھل جائے
وہی مٹی ستارہ ہے
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے۔۔۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔